کی آج جامعہ میں 77ویں یوم آزادی پاکستان کے موقع پراساتذہ اور طلباء میں کی گئی گفتگو کا خلاصہ*
پاکستان کی آزادی کی تاریخ بڑی المناک ہے۔ قربانیاں ہی قربانیاں ہیں۔ اس آزادی کے حصول کے لیے ہمارے اکابرین نے بڑی بڑی قربانیاں پیش کی ہیں۔
یہ وطن اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اسے ہندوستان سے الگ کرنے میں ہمارے اکابرین کی دو آراء تھیں چند اکابرین کا نظریہ یہ تھا کہ ہندوستان کو تقسیم نہیں کرنا بلکہ پورا کا پورا ہندوستان ہمارا ہے ہم نے یہ پورا حاصل کرنا ہے اور چند اکابرین کا کہنا یہ تھا کہ ہمیں فوری طور پر ایک ایسی آزاد ریاست کی ضرورت ہے جہاں پر مکمل آزادی کے ساتھ دین پر عمل کرسکیں۔
اور ہر قسم کی قربانیاں پیش کرکے اس وطن کو آزاد کروایا لیکن یہاں آنے کے بعد دشمن نے عوام کو آزادی کا غلط مطلب سمجھایا کہ تم دین و اسلام سے ہی آزاد ہو۔ لہذا جو مرضی چاہے کرتے رہو۔
ہمارے اکابرین نے ہمیں یہ ملک آزاد کرکے دے دیا لیکن ہم نے ان کے ساتھ وفا نہ کی۔
ہمارے اکابرین ہمیں زبان حال سے کہہ رہے ہیں:
آزادی کا جشن منانے والو!
*تزئین گلستاں میں ہمارا خون بھی شامل ہے*
*ہمیں بھی یاد کر لینا، چمن میں جب بہار آئے*۔
ہمیں سولیوں پہ لٹکایا گیا، کھولتی ہوئی کڑھائیوں میں ڈالا گیا، گولیوں سے سینے چھلنی ہوئے، بموں سے اڑایا گیا، شاملی کا میدان ہو یا پانی پت کی جنگ ہو، مالٹا کے عقوبت خانے ہوں یا بالاکوٹ کے پہاڑوں کی بلند چوٹیاں، ہر ایک ہماری جہدوجہدِ آزادی کی داستانیں سنارہی ہیں۔
پیارے ہم وطنو مقصد قیام پاکستان کو سمجھو اور اپنےاسلاف کی تاریخ کو نہ بھلاو۔
ایک بار پھر سے یوم آزادی مبارک۔
*پاکستان پائندہ باد*
*دل سے مر کر بھی نہ نکلے گی وطن کی الفت*
*مری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی